مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوؤں کا پول کھل گیا۔ مہنگائی کی شرح میں کمی اور زمینی حقائق میں بڑا تضاد سامنے آگیا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے نئے ریکارڈ قائم ہوگئے۔
ایک ماہ میں صرف 17 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 87 اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ شماریات کے مطابق فروری میں مہنگائی کی سالانہ شرح ایک اعشاریہ پانچ فیصد کی سطح پر آچکی ہے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران شرح 5.85 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ لیکن زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس اور انتہائی خوفناک ہیں۔
ملک میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 87 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور صرف 17 اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی۔ کپڑوں کی سلائی میں سالانہ بنیادوں پر 600 روپے تک اضافہ ہوا ۔ کاٹن کے کپڑے 15.50 فیصد اور ریڈی میڈ گارمنٹس 9.97 فیصد تک مہنگے ہوگئے۔
فرنیچر کی قیمت میں 13.75 فیصد، گھریلو سامان 8.18 فیصد، پلاسٹک مصنوعات 13.66 فیصد تک مہنگی ہوگئیں۔ ٹرانسپورٹ سہولتیں 4.68 فیصد، کتابیں 9.99 فیصد اور سٹیشنری 12.55 فیصد تک مہنگی ہوگئی ۔ غریب کیلئے علاج مزید مشکل ہوگیا ۔ ادویات کی قیمتیں 17.96 فیصد تک بڑھ گئیں، میڈیکل ٹیسٹ 5.64 فیصد مہنگے ہوئے اور ڈاکٹروں کی فیس میں 8.10 فیصد اضافہ ہوا۔
شادی ہالز کے نرخوں میں 11.67 فیصد، تیار شدہ خوراک کی قیمت میں 9.05 فیصد اضافہ ہوا۔ واٹر سپلائی، ہاؤس رینٹ، تعمیراتی سامان اور تعمیراتی اجرت بھی بڑھ گئی تاہم صرف گندم، آٹا، چاول، سبزیاں اور بجلی سستی ہوئی۔